زیارت عاشوراکے حیرت انگیز اثرات
ترتیب و تدوین: سید انجم رضا
مرحوم شہید آیت اللہ دستغیب(رح) نے اپنی “حیرت انگیز داستانیں” نامی کتاب میں زیارت عاشورا کی اہمیت کے بارے میں ایک حکایت نقل کی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے:
سو سال پہلے کا واقعہ ہے کہ نجف اشرف کا ایک عالم دین حضرت عزرائیل کو خواب میں دیکھتا ہے اور اس سے سوال کرتا ہے
کہاں سے آرہے ہو؟
موت کے فرشتے نے کہا
میں میرزا ابراہیم محلاتی کا قبض روح کر کے شیراز(ایران کا ایک مشہور شہر) سے آرہا ہوں،
آیت اللہ دستغیب نے پوچھا: ابھی ان کی روح کس حالت میں ہے؟
فرشتہ موت نے کہا: وہ عالم برزخ کے خوبصورت باغ میں بہترین حالت میں ہے۔
اللہ تعالی نے ایک ہزار فرشتوں کو میرزا محلاتی کی خدمت کے لیے مامور کیا ہے۔
مرحوم دستغیب نے دوبارہ سوال کیا
مرحوم محلاتی کی علمی مرتبت، تدریس اور سینکڑوں شاگردوں کی تربیت کے بموجب یہ عظیم مقام حاصل ہوا ہے؟!
حضرت عزرائیل نے جواب دیا: نہیں،
آیت اللہ مزید فرماتے ہیں: میں نے پوچھا: پھر ان کی مسلسل نماز جماعت کی ادائیگی اور فقہی احکام بیان کرنے کی وجہ سے ان کو ایسا مقام عطا ہوا ہے؟
فرشتہ موت نے جواب دیا: نہیں،
میں نے مزید سوال کیا:
پھر ان کو کیسے ایسا عظیم مرتبہ ملا؟
حضرت عزرائیل نے جواب دیا:
زیارت عاشورا پڑھنے کے سبب یہ مقام انہیں نصیب ہوا ہے۔
منقول ہے کہ مرحوم میرزا محلاتی نے اپنی زندگی کی آخری تیس سال میں کبھی بھی زیارت عاشورا پڑھنے کو ترک نہیں کیا۔ اگر کبھی بیماری یا کسی اور وجہ سے زیارت عاشورا پڑھنا ممکن نہ ہوتا تو کسی کو ان اپنی نیابت میں پڑھنے کا توصیہ کرتے تھے۔ (حیرت انگیز داستانیں، داستان نمبر ۱۱۰)
امام صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : جو بھی زیارت عاشورا پڑھنے کے ذریعے میرے جد حسین علیہ السلام کی زیارت کرے (چاہے دور سے یا نزدیک سے) اللہ کی قسم خدا وند متعال اس کی ہر مادی اور معنوی دعا قبول کرے گا ۔
اس حدیث کے متعلق چند نکات:
۱۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ حدیث کہنے والے امام معصوم ہیں اس وجہ سے اس حدیث کی بہت اہمیت ہے ۔
۲۔ دوسری بات یہ ہے کہ ایک امام معصوم اللہ کی قسم کہا رہا ہے تو یقین رکھنا چاہیے کہ خدا زیارت پڑھنے والے کی دعا ضرور قبول کرے گا ۔
۳۔ تیسری بات یہ ہے کہ امام نے ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی نزدیک نہیں جا سکتا تو دور سے ہی زیارت پڑھ سکتا ہے ۔
۴۔چوتھی بات یہ ہے کہ انسان کی مادی اور معنوی دعائیں اس زیارت کے ذریعے قبول ہوتی ہیں ۔
قرب الہی کے لیے بہت طریقے بتائے گئے ہیں لیکن آسان طریقہ یہ ہے کہ انسان اگر چاہتا ہے قرب الہی حاصل کرے تو عشق حسین علیہ السلام بہترین طریقہ ہے ۔
یہ ایک ایسا راستہ ہے جس کے ذریعے بہت جلد اور مطمئن آپ اپنے ھدف تک پہنچ سکتے ہیں ۔
اپنے اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کچھ دلائل نقل کرتا ہوں :
۱۔ زیارت عاشورا حدیث قدسی میں سے ہے صفوان روایت کرتے ہیں کہ زیارت عاشورا کو جبرائیل امین خداوند متعال سے پیامبر اسلام کے لیے لے کے آتے ہیں اور تلاوت کرتے ہیں اور پھر یہ سلسلہ چلتا ہے اور امام باقر علیہ السلام تک پہنچتا ہے امام کے ذریعے اھل بیت علیھم السلام کے چاہنے والوں تک پہنچتا ۔
۲۔ہمارے ائمہ علیھم السلام نے بہت تاکید کی ہے اس کے لیے خصوصاً امام زمانہ (عج) نے ، کہ جب سید رشتی کی امام زمانہ (عج) سے ملاقات ہوتی ہے تو آپ اس زیارت کے بارے تاکید کرتے ہیں کہ:
اے سید رشتی زیارت عاشورا کیوں نہیں پڑھتے اور پھر تین مرتبہ امام نے فرمایا:عاشورا ،عاشورا،عاشورا
۳۔ مجتھدین کرام تاکید کرتے ہیں اس زیارت کے لیے اور نہ فقط تاکید کرتے ہیں بلکہ اکثر مراجع کی زندگی کو جب پڑھا گیا تو اس میں ان کا ہر روز زیارت عاشورا کی تلاوت کرنا ذکر ہوا ہے ۔
کتنا اچھا عمل ہے کہ انسان فقط پانچ منٹ صبح اٹھ کر زیارت عاشورا کی تلاوت کرے ۔
۴۔ یقین رکھو امام حسین علیہ السلام آپ کے سلام کا جواب دیتے ہیں ۔
دیکھو بس اپنے دل کو پاک رکھو کیونکہ اگر دل پاک ہو گا تو امام کے جواب کو سنو گے امام جواب دیتے ہیں مطمن رہو علماء کہتے ہیں کہ محال ہے کہ آپ سلام کرو اور اکبر کے بابا جواب نہ دیں ۔ ہاں اپنے کانوں کو اس قابل تو بنائیں کہ مولا کے جواب کو سن سکیں ۔
ہمارے آئمہؑ اور زیارت عاشورا
اما م محمد باقر علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : جب اپنے مولا کو سلام کرتے ہو تو دو رکعت نماز پڑھو اور پھر زیارت عاشورا کی تلاوت کرو۔ ہاں جب تم زیارت عاشورا پڑھتے ہو تو تمھارے ساتھ ملائیکہ بھی پڑھتے ہیں اور خدا وند متعال تمھارے نامہ اعمال میں ہر ایک کے بدلے ہزار ہزار نیکیاں لکھ دیتا ہے اور ہزار ہزار گناہ معاف کرتا ہے ۔
امام صادق علیہ السلام صفوان سے ارشاد فرماتے ہیں :زیارت عاشورا کی تلاوت کیا کرو اور ہاں اس کی حفاظت کرو۔
جو بھی اس کی تلاوت کرے گا :
۱۔ اس کی دعا جلد قبول ہو گی ۔
۲۔اس کو شکر گذارو میں شمار کیا جائے گا ۔
۳۔جتنی بڑی حاجات ہوں خدا بہت جلد قبول کرے گا اور کبھی یہ انسان نا امید نہیں ہوگا کیونکہ خدا وعدا خلافی نہیں کرتا
روایات میں یہ بھی ذکر ہوا ہے :اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ زیارت عاشورا کی کیا قدر وقیمت ہے تو اس کی شدت سے مر جاتے اور اس حسرت کے لیے ان کا جسم ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتا ۔
مذکورہ مطالب سے چند نکات ذکر کرتا ہوں :
۱۔زیارت امام حسین علیہ السلام ایسے ہے جیسے خدا کی زیارت ہو عرش پر۔
۲۔ زیارت امام حسین علیہ السلام ہر مؤمن پر واجب ہے اگر وہ امام حسین علیہ السلام پر ایمان رکھتا ہے ۔
۳۔ زیارت امام حسین علیہ السلام رضائے خدا کے لیے ہو نہ شہرت کے لیے ۔
۴۔ جو بھی پاک دل سے زیارت کرے گا خدا اس کے تمام گناہ معاف کردے گا ۔
۵۔ اگر بغیرکسی شرعی عذر کی وجہ سے زیارت نہیں کرتا تو وہ جہنمی ہے ۔
۶۔جو بھی زیارت امام حسین علیہ السلام نہیں کرتا تو اسکا شمار شیعہ اھل بیت عیھم السلام میں نہیں کیا جاتا۔