مصر میں مکتبِ اہل بیتؑ تشیع
خواہر گلِ زہرا رضوی کا شماراُن باصلاحیت متحرک نوجوانوں میں ہوتا ہے جو ہمہ وقت کچھ گزرنے کے جذبے سے معمور ہوتی ہیں،آپ ہر وقت کسی نہ کسی ایسی سرگرمی میں مصروف عمل رہتی ہیں، جو ملت کے جوانوں کو خود انحصاری و خود مختاری کے مقام پر پہنچنے کے لئے رہنمائی دے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگرآپ ملک یا بیرونِ ملک ہوں تو اپنی مشاہدات و تاثرات کو بھی احاطہ تحریر میں لاتی رہتی ہیں اور حسبِ عادت و روایات آثارِ خانوادہ اہل بیتؑ کی متلاشی ہوکر زیارات سے بھی مشرٖ ف ہوتی ہیں، اور اپنی اس سعیِ زیارات کو سب سے شیئر کرتی ہیں، ان دنوں آپ ملک مصر کی سیاحت میں ہیں، وہاں پہ موجود آثارو زیارات خانوادہ اہلِ بیت رسولؑ کاتذکرہ اپنے الفاظ میں احاطہ تحریر میں لائی ہیں ، قارئین ہفت روزہ رضاکار (ویب) کے ذوقِ مطالعہ کی نذر (سید انجم رضا)
تحریر: گلِ زہرا رضوی
مصر میں شیعہ آبادی صفر ہے۔ کوئی مجلس نہیں، اذان نہیں، سجدہ گاہ نہیں، امامبارگاہ اور عَلم کا تو تصور ہی محال ہے۔ شیعہ آبادی نہ ہو، زیارات بہت ہیں۔ اور ایسی ایسی ہیں کہ آپ سن کر حیران رہ جائیں کہ مصری کونسی الگ پیرلل یونیورس میں رہ رہے ہیں۔
زیارات ہیں لیکن عام مصری ان کے بارے سوائے نام کے کچھ نہیں جانتے۔ بس اتنا کہ یہاں اللہ کے پیارے دفن ہیں جن کے وسیلے سے دعا قبول ہوتی ہے۔ ان زیارات پر ہر وقت رونق لگی رہتی ہے، لوگ آتے ہیں، خواتین بچوں کے ساتھ گھنٹوں بیٹھی رہتی ہیں۔
پڑھے لکھے مصری کہتے ہیں، واقعہ کربلا کے بعد اہلِ حرم مدینہ چلے گئے تھے۔ مدینے میں جب سکون نہ ملا تو سب کے سب، بشمول جنابِ زینب ع ، امام زین العابدین ع، جناب اُمِ رباب ع مصر کی طرف نکل آئے۔ یہیں آباد ہوئے، یہیں مدفون ہیں۔ اسی لئے مصر میں، قاہرہ کے جوار میں ان سب کی زیارات و ضریحیں ہیں۔ مسجد الامام حسین ع، مسجد سیدہ زینب ع، امام زین العابدین ع، جناب سکینہ بنت الحیسن ع، جناب امِ رباب ع، دخترِ امام صادق ع سیدہ عائشہ، دخترِ امام رضا ع سیدہ فاطمہ، دخترِ امام حسن ع سیدہ نفیسہ یہ تمام زیارات قاہرہ میں ہیں۔ کچھ ایک ہی محلے میں پاس پاس ہیں۔ کچھ تھوڑا فاصلے پر ہیں۔
ان تمام مقامات میں سے مقام سیدہ زینب ع اور مقام سکینہ بنت الحسین ع بہت زندہ زیارات ہیں۔ مقام سیدہ زینب ع گویا علی ع کی بیٹی کا مصر میں شاہی دیوان ہے، جہاں سیدہ ع کبھی کبھار دربار لگانے تشریف لاتی ہوں۔ وہی جاہ و جلال ہے جو کسی ملکہ کے دربار کا ہو گا۔ یہاں گریہ و مصائب نہیں ہیں، جو مصر کی کسی زیارت میں نہیں۔ لوگ ہنسی خوشی آتے ہیں، زینب ع کو دل کی بات سناتے ہیں اور واپس چلے جاتے ہیں۔ سیدہ زینب ع شام میں ہیں، یا مصر میں، کیا بتائوں مقام زینب ع کا ؟
مقامِ سکینہ بنت الحسین ع، ایک ضریح ہے۔ جس میں دو قبریں ہیں۔ ایک سکینہ بنت الحسین ع کی، ایک جنابِ ام رباب ع کی۔ شواہد بہت کم ہیں کہ یہاں ان دو ماں بیٹی کی قبور ہونگی۔ لیکن سکینہ ع تو بس سکینہ ع ہیں۔ پانی کے خالی پیالے پر بھی سکینہ بنت الحسین ع کا نام آ جائے، دل تڑپ جاتا ہے، یہ تو پھر باقاعدہ قبر ہے۔ ضریح پر “العباس” بھی لکھا ہے۔ بس کافی ہے۔ سکینہ ع کی یوں بھی سیدہ زہرا سلام علیھا سے بڑی مماثلت ہے۔ زندگی میں بھی، مصائب میں بھی، اب مقامِ قبر میں بھی۔ سکینہ ع کے مصائب کیلئے ضریح کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ ہسٹری غلط ہو سکتی ہے، مقامِ قبرِ سکینہ ع غلط ہو سکتا ہے لیکن یہاں دل کو سکون ملتا ہے۔ دو قبریں ساتھ دیکھ کر سکون ملتا ہے۔ روشنی دیکھ کر سکون ملتا ہے۔ سکینہ ع کی قبر، ام رباب ع کے ساتھ دیکھ کر سکون ملتا ہے۔ بچی ماں کے ساتھ ہے۔ سکینہ ع تنہا نہیں ہیں۔