نامکمل درود پڑھنا کیسا ہے؟
صرف “صلی اللہ علیہ وسلم” پڑھنا نا مکمل درود ہے۔
تحریر: سید انجم رضا
نامکمل درود پڑھنا کیسا ہے؟
رسولِ ثقلین، سلطانِ کونین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا :
’’لَا تُصَلُّوْا عَلَیَّ الصَّلٰوۃَ الْبَتْرَاءَ،
یعنی مجھ پرکٹا ہوا( نامکمل ) دُرُودِپاک نہ پڑھا کرو،
صحابۂ کرام عَلَیْھِمُ الرِّضْوان نے عرض کی:
وَمَا الصَّلٰوۃُالْبَتْرَاء ،یارسُولَ اللہ!
یہ کٹاہوا دُرُودِپاک کیا ہے ؟
سلطانِ دو جہان، رحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:’’
تَقُوْلُوْنَ اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَتَمْسِکُوْنَ،
کٹا ہوا دُرُود یہ ہے کہ
تم(میری آل پر دُرُود نہ پڑھو اور صرف ) اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍتک پڑھ کر رُک جاؤ۔
‘‘ (پھر فرمایا:) ’’اس کے بجائے یوں پڑھا کرو
اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ
‘‘(الصواعق المحرقہ،الباب ‚الحادی عشر،الفصل الاول فی الآیات الواردۃ فیہم، ص۱۴۶)
ہر مسلمان کو جان و مال ،عِزَّت و آبرو ،ماں باپ ، اَولاد حتی کہ کائنات کی ہر شے سے زِیادہ حُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ذاتِ گرامی محبوب ہونی چاہیے جس پر ہماری صَداقت و تکمیلِ ایمانی کا مدار ہے ۔
لہٰذا جب سب سے زِیادہ قابلِ مَحَبَّت اورلائقِ عقیدت سرکارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ذات ٹھہری تو آپ کے اہلِ بیت اَطہار ع سے مَحَبَّت بھی ہمارے لئے ہمارے اپنے قرابت داروں سے بڑھ کر اَہَمِّیَّت کی حامل ہونی چاہئے اور کیوں نہ ہو کہ قُرآنِ پاک کے ساتھ یہی تو وہ دوسری چیز ہے جسے مَضْبُوطی سے تھامنے کا سرکار عَلیْہ السَّلام نے ہمیں دَرس دیاہے
حضرت سَیِّدُنازید بن اَرقم رضِیَ اللّٰہ تَعالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نَبُوَّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ ہدایت نشان ہے
“اَنَا تَارِکٌ فِیْکُمُ الثَّقَلَیْنِ‘‘ میں تمہارے دَرمیان دو بڑی اَہم چیزیں چھوڑ رہا ہوں ، ’’اَوَّلُہُمَا کِتَابُ اللّٰہِ، فِیہِ الْہُدٰی وَالنُّورُ‘‘ان میں سے ایک تو کتابُ اللّٰہ یعنی قرآنِ پاک ہے ، جس میں ہدایت بھی ہے اور نُور بھی ‘‘
“فَخُذُوا بِکِتَابِ اللّٰہِ وَاسْتَمْسِکُوْا بِہِ ‘‘،
پس تم کتابُ اللّٰہ کو مَضْبُوطی سے تھامے رکھو۔
وَاَہْلُ بَیْتِیْ‘‘اور دوسری چیز میرے اَہلِ بیت ع
اور پھر
تین مرتبہ ارشاد فرمایا:
“اُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِیْ اَہْلِ بَیْتِیْ، اُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِیْ اَہْلِ بَیْتِیْْ، اُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِیْ اَہْلِ بَیْتِیْ،یعنی میں تم کو اپنے اَہل بیت کے مُتَعلِّق اللّٰہ سے ڈراتا ہوں
‘‘(مسلم،کتاب فضائل الصحابہ،باب من فضائل ابی بکرالصدیق رض، ص۱۳۱۲)
عجب ہے فیض آقا ص تیری محبت کا
درود تجھ پڑھوں اور خود سنور جاؤں