پاکستان ایران دشمنوں کے خلاف مشترکہ کارروائی سے خطہ میں امن قائم ہوگا،علامہ امین شہیدی
جیش العدل کے جن مراکز کو ایران نے نشانہ بنایا ہے اس عمل کا معلوم دونوں ممالک کو تھا لیکن چونکہ ایک طرف رائے عامہ اور دوسری جانب انٹرنیشنل پریشر اور امریکی سامراج کی وجہ سے پاکستان کو یہ موقف اختیارکرنا پڑرہا ہے کہ ہمیں علم نہیں
امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور ایران دوہمسایہ ممالک ہیں اور ان کی طویل سرحدی حدود ہیں۔دونوں کے خطہ میں مشترکہ مفادات ہیں۔
ملک عزیز پاکستان داخلی طو رپر جن مشکلات کاشکار ہے ان میں معیشت اور داخلی امن و امان ہے۔
معیشت کی وجہ سے پاکستان ایک ایسی صورتحال میں داخل ہوچکا ہے کہ عرب ممالک اور یورپی ممالک سے تعلقات بڑھتے چلے جارہے ہیں،اسی باعث پاکستان کی ایران سے دوستی کمزور نظر آتی ہے
دوسری جانب پاکستان کے صوبہ بلوچستا ن میں امن نام کی کوئی چیز نہیں ہے مسلح فورسز مسلسل نشانہ پر ہیں غیر فوجی اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
دہشت گردی کے یہ مراکز افغانستان اور دیگر ممالک کے تعاون سے چل رہے ہیں ان ہی مراکز میں سے کچھ ایسے مراکز ہیں جوسرحد کے دونوں جانب دہشت گردانہ اقدامات کرتے ہیں اور دونوں طرف کے عوام کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔
کرمان کا واقعہ بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہےجو لوگ دہشت گردوں کی شکل میں یہاں فعال ہیں
انہیں باہر کی قوتوں کی حمایت حاصل ہے ان قوتوں کو روکنا پاکستان کی بھی ذمہ داری ہے اور ایران کی بھی ذمہ داری ہے،مشکل اس وقت یہ درپیش ہے کہ پاکستان کے سیکورٹی اداروں کی گرفت ہر حصہ میں نہیں ہے اسی باعث دہشتگردوں کو پنپنے کا موقع مل رہا ہے۔
ایرانی عہدیدارحسن کاظمی قمی صاحب کے حالیہ دورہ پاکستان کے موقع پر بھی یقینا افغانستان کا معاملہ دہشت گردی کے ٹھکانوں کے علاوہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانو ں پر بات چیت ہوئی ہوگی۔
میں یہ سب سمجھتا ہوں کہ پاکستان اور ایران دونوں کو یہ معلوم تھا کہ ہم کیا کرنے جارہے ہیں ۔
جیش العدل کے جن مراکز کو ایران نے نشانہ بنایا ہے اس عمل کا معلوم دونوں ممالک کو تھا لیکن چونکہ ایک طرف رائے عامہ اور دوسری جانب انٹرنیشنل پریشر اور امریکی سامراج کی وجہ سے پاکستان کو یہ موقف اختیارکرنا پڑا
کہ ہمیں علم نہیں تھا ورنہ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ ایک دوسرے کے تعاون کے بغیر ایسے آپریشنز ہوں۔
ایسی ماضی قریب میں بھی مثالیں ملتی ہیں کہ پاکستان نے ایرانی اور ایران نے پاکستانی فورسز سے تعاون کیا تاکہ خطے میں موجود دہشت گردی کے ٹھکانوں اور دہشت گردوں کا خاتمہ ہوسکے۔
پاکستان کو سب سے زیادہ دہشت گردی کا سامنا ہے،ایران نے بھی ان ہی دہشت گردوں کو نشانہ بنایا ہے جو کبھی پاکستان تو کبھی ایران کو اس خطے کے امن کو دوچار کرنا چاہتے ہیں
اور پاکستان ایران دشمن کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں لہذاٰ ایسے عوامل دونوں ممالک کی ہم آہنگی سے ہوں تو خطے میں امن قائم رہے گا۔
پاکستان پر معیشت کے باعث عالمی پریشر ہے اس لئے پاکستان نے سیاسی موقف اختیار کیا ہے داخلی صورتحال موقف کی تائید کرتی نظر نہیں آرہی۔