امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان،ابتدائی تربیت گاہ

معروف شاعر شکیب جلالی اعلی اللہ مقامہ کے فرزند برادر اقدس رضوی ایک پڑھی لکھی دانشور، متدین شخصیت ہیں، آپ کی تحاریر آپ کی فکری و نظریاتی بالیدگی کا خوبصورت مظہر ہوتی ہیں، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے ۵۳ویں یومِ تاسیس پہ آپ کی تحریر ، فی زمانہ آئی ایس او کے اراکین کے لئے ایک رہنما تحریر ہے کہ آئی ایس او کیسے کام کرتی تھی، ملی قومی اُمور میں اپنا حصہ کیسے ڈالتی تھی ، اور امامیہ نوجوان کیسے اپنے سینیئرز اور ایک دوسرے سے سیکھتے تھے (سید انجم رضا)
آئی ایس او، ابتدائی تربیت گاہ
ماہ مبارک رمضان اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا تھا، حسبِ معمول ڈیڑھ دو کلومیٹر پیدل چل کر مسجد امام بارگاہ ابوتراب عزیز آباد پہنچے، مغربین کی نماز کے بعد آئی ایس او کے سئنیرز کے گرد جمع ہوگئے۔ بہت سے دوسرے ساتھیوں کی طرح ہمارے بھی لڑکپن کے دن تھے۔ قائدے کے مطابق سئنیرز حلقہ کے درمیان تھے جو دو دن بعد جمعتہ الوداع کو “یوم القدس” کی تیاری پر گفتگو کررہے تھے۔ بسوں میں کیسے بیٹھنا ہے، کیسے آگے بڑھنا ہے، اگر کوئی حادثہ ہو جائے تو بلکل جذباتی نہیں ہونا، کسی صورت قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا، کوشش کرنا ہے کسی غیر متعلقہ شخص کو بسوں کے کانوائے سے تکلیف نہ ہو، القدس ریلی ایم۔ اے۔ جناح روڈ کے ایک طرف چلے گی دوسری طرف نہیں جانا، خواتین اور بچے آگے رہیں گے پھر ادھیڑ عمر اور ضعیف العمر افراد، سب سے آخر میں نوجوان اور جوان، علماء اکرام، بلخصوص شامل ہونے والے اہلیسنت علماء کو مکمل پروٹوکول دینا ہے، کسی بھی صورت میں بھگڈر اور بدنظمی سے پرہیز کرنا ہے، کوشش کرنی ہے کہ پانی کا انتظام کرکے چلیں اور ان تمام انتظامات کے لیے اپنے گھر اور جاننے والوں سے چندے کی درخواست کریں اور ہر ڈونر کو چندے کی رسید لازمی دیں، بغیر رسید کی چندہ نہ لیں چاہے رسید کاٹ کر رسید بک میں ہی رہنے دیں اور اسی طرح کی بہت سی نصیحتیں۔۔ کچھ لڑکوں کی ڈیوٹی لگی کہ شاہراہ پاکستان کی چند جگہوں پر وال چاکنگ کرنی ہے جس کے والنٹیرز میں ہمارا نام بھی نکلا۔ اس کام کے لیے کچے کالا رنگ کا انتظام کرنا تھا جو چونے میں ملا کر “چلو چلو القدس ریلی میں چلو” لکھا جانا تھا۔ ہم ہمیشہ سے نہایت بدخط واقع ہوئے ہیں اس لیے ہمیں رنگ کا ڈول اٹھانے کی ذمہ داری ملی۔۔۔
اس کے بعد وہ نصیحت جو سب سے اہم اور سبق آموز تھی اور جس نے زندگی بھر میرا ساتھ دیا اور اس تحریر کی تحریک بھی ہے وہ یہ تھی کہ
وال چاکنگ کسی صورت پرائیوٹ گھروں، دکانوں، بلڈنگز، اسکولوں الغرض
کسی کی پرائیوٹ پراپرٹی پر نہیں کرنی کہ اخلاقی اور شرعی طور پر کسی کے املاک سے بلا اجازت تصرف حرام ہے”
یہ ایک ایسی نصیحت تھی جس پر عمل کرنے کے لیے ہمیں سہراب گوٹھ سے کریم آباد تک کی دو طرفہ شاہراہ پاکستان پر نہ صرف پیدل چلنا پڑا بلکہ شاید دو ایک جگہ ہی وال چاکنگ ہوسکی۔
یہ نصیحت ان اسباق میں سے ایک ایسا ہی سبق تھا جو بچپن اور لڑکپن میں مجھے ملے اور پھر ساری زندگی یاد رہے الحمدللہ اس سبق نے ساری زندگی “تصرف در مال اغیار” کے حرام سے بچائے رکھا۔
اس طرح کے اور بھی بےشمار واقعات ہیں جو ابتلائے زمانہ کے باعث ISO سے میری غیر مستقل وابستگی پر شاہد ہیں جن کا ذکر بشرط زندگی پھر کبھی سہی۔۔۔
افسوس گردش زمانہ نے ہمارے بچوں کو اس عظیم درسگاہ میں تربیت حاصل کرنے کا موقع نہ دیا۔۔
لیکن عشق کا دریا بہتا رہتا ہے، ہم جیسے پانی کے بلبلوں کی طرح پیدا ہوتے ہیں اور ہوا میں تہلیل ہوجاتے ہیں۔۔ بہاؤ کے درمیان دشمن صفت پتھر اور چٹانیں بھی آتی ہیں لیکن اس سے دریا کے بہاؤ میں تیزی آجاتی ہے، وقت اور فاصلوں کے ساتھ دریا کا بہاؤ تیز تر ہوجاتا ہے جیسے وقت اور فاصلہ عشق کی جولانی بڑھا دیتا ہے۔
۳۲۔ یہ لوگ اپنی پھونکوں سے نور خدا کو بجھانا چاہتے ہیں مگر اللہ اپنے نور کو مکمل کرنے کے علاوہ کوئی بات نہیں مانتا اگرچہ کفار کو ناگوار گزرے۔
امامیہ طلبہ، مئسولین اور سابقین آئی ایس او پاکستان کو 53 واں یوم تاسیس مبارک ہو.
بڑھتے رہیں یونہی قدم
حی علی خیر العمل
اقدسیات۔