ملی قیادتیں ۔۔۔۔۔۔ قحط الرجال

تحریر: ارشاد حسین ناصر

تحریر: ارشاد حسین ناصر

ہماری ملی و قومی جماعتیں اور ان کی قیادت کرنے والے گنے چنے افراد،پہچانے شناسے چہرے ہی دکھائی دیتے ہیں،گذشتہ پندرہ برسوں سے تو مجھے قائدین سے یہ سننے کا بارہا اتفاق ہوا ہے کہ اہل تشیع پاکستان میں پانچ کروڑ ہیں،سوال یہ ہے کہ آخر ہماری مرکزی قیادت کی دعویدار جماعتوں کے پاس پانچ کروڑ اہل تشیع میں سے گنے چنے چند ہی لوگ کیوں مرکزی عہدیداران کی شکل میں دیکھنے کو ملتے ہیں،جکہ ان جماعتوں کو وجود میں آئے برسہا برس ہو چکے ہیں۔کیا شیعہ قوم میں جرنیل ریٹائرڈ نہیں ہیں،ججز ریٹائرڈ نہیں ہوتے،نامور ماہرین قانون وکلاء،بڑے زمیندار موجود نہیں،بینکار ،اقتصادی ماہرین،علما ء ،دانشور،پروفیسرز،سماجی و سوشل ورکرز،ڈاکٹرز،انجینئرز،بیوروکریٹ،میڈیا پرسنز،الغرض ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے اعلی دماغ جو مکتب اہلبیت ؑ سے تعلق رکھتے ہوںموجود نہیں۔۔اور اگر پانچ کروڑ میں موجود ہوتے ہیں۔۔تو یہ جماعتیں انہیں کیوں جذب نہیں کر پاتیں،کیا نہیں دعوت شمولیت دی جاتی ہے،کیا انہیں قومی پلیٹ فارم پہ خدمات دینے کیلئے قائل کیاجاتا ہے۔۔کیونکہ دوسری جماعتوں میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود ہوتے ہیں آتے جاتے بھی رہتے ہیں،اور شہید الحسینی کی ساتھ جنرل لیول کے لوگ بھی ساتھ تھے،ڈاکٹر بھی تھے اور اعلی وکیل بھی،پروفیسرز بھی۔۔آخر اب کیوں ایسا نہیں بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ چونکہ اعلی عہدوں پہ مخصوص لوگ موجود ہیں اس لیے وہ کسی اور کو برداشت نہیں کرتے یا ان کا قد چھوٹا پڑ سکتا ہے جب کوئی بڑی شخصیت سامنے آ جائے گی ۔۔

بہر حال یہ ایک سوچ ہے ،ایک سوال ہے اس پہ اپنی رائے کا اظہار کیجئے کسی کو شخصی تنقید کا نشانہ بنائے بغیر، احباب سے بھی  ملتمس ہوں اپنی مثبت رائے تعمیری انداز میں دیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں