حجة الاسلام والمسلمين سید امیر حسین نقوی النجفی
تحریر: سید انجم رضا
حجة الاسلام والمسلمين سید امیر حسین نقوی النجفی کی ایک سوویں سالگرہ پہ برادر سید انجم رضا کی خصوصی تحریر
جنوری فروری 1979 کے اوائل میں پاکستان کے اخبارات میں خبریں نشر ہونا شروع ہوگئیں کہ ہمسایہ برادر اسلامی ملک ایران میں شاہ ایران کے خلاف وہاں کے علما کی قیادت میں ایک زبردست عوامی تحریک شروع ہوچکی ہے اور اس تحریک کی قیادت آیت اللہ العظمی روح اللہ خمینی کررہے ہیں جو ایک طویل عرصہ نجف میں جلاوطنی گزارنے کے بعد فرانس کے ایک گاوں میں مقیم ہیں۔
انہیں دنوں یہ خبر بھی پاکستان کے اخبارات میں شائع ہوئی کہ لاہور سے مدرسہ جامعةالمنتظر کے پرنسپل علامہ سید صفدر حسین نجفی کے ہمراہ ایک وفد جس میں علامہ سید امیر حسین نقوی، اور سیٹھ نوازش علی آیت اللہ العظمی روح اللہ خمینی سے ملاقات کے لئے فرانس تشریف لے گئے ہیں، جہاں پر ان لوگوں نے ان سے ملاقات کرکے آپ کو پاکستان آنے کے دعوت دی ہے اور اسلامیانِ پاکستان کی طرف سے حمایت کا مکمل یقین دلایا ہے۔
وفد میں شامل حجتہ السلام والمسلمین علامہ امیر حسین نقوی کا بعدازاں تعارف ہوا کہ آپ امامیہ اسٹوڈنٹس کے بانی مرکزی صدر ڈاکٹر محمد علی نقوی کے والدِ گرامی ہیں ، اور ایک طویل عرصہ سے افریقہ میں تبلیغ دین کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں
علامہ سید امیر حسین نقوی اکثر پاکستان بھی آتے رہتے تھے اور 1984 میں عشرہ محرم الحرام کی مجالس آپ نے لاہور میں پڑھیں۔
خاص طور پہ آپ نے امسال جو عشرہ محرم کی مجالس امام بارگاہ لوکو شیڈ میں پڑھی، ان مجالس میں نوجوانوں اور خاص الخاص انجنیئرنگ یونیورسٹی کے طلبا کی کثیر تعداد شرکت کرتی تھی،
کیونکہ علامہ سید امیر حسین نقوی کی مجالس میں جدید علمی اصطلاحات، اردو انگریزی کی خوبصورت آمیزش نے جونوانوں کو آپ کا گرویدہ کردیا تھا
سید امیر حسین نقوی النجفی کون تھے؟
حجة الاسلام والمسلمين سید امیر حسین نقوی النجفی
پیدائش 14 دسمبر 1923
14 دسمبر 1923ء کو علی رضا آباد، لاہور میں ہوئی۔
مڈل اسکول 1939
انہوں نے اپنے مڈل اسکول کو 1939ء میں پانچویں پوزیشن کے ساتھ مکمل کیا۔ ثانوى تعليم 1944
انہوں نے اپنی ثانوی اسکول کى تعليم 1944ء میں سینٹرل ماڈل اسکول، لاہور سے پانچویں پوزیشن کے اعزاز کے ساتھ مکمل کی۔
منشی فاضل 1946
انہوں نے 1946ء کے سیشن میں پنجاب یونیورسٹی بورڈ کے مقرر کردہ علوم شرقیہ میں داخلہ لیا اور “منشی فاضل” کی سند حاصل كى_
انٹرمیڈیٹ 1947
انہوں نے 1947ء میں پنجاب یونیورسٹی سے انٹرمیڈیٹ كا امتحان دیا اور پھر پانچویں پوزیشن کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔
1948-1950 کے دوران انہوں نے لاہور میں حکومتی محكمے میں ملازمت کی، لیکن مذهب حقه كى ترويج كے جذبے میں سرشار ملازمت کو چھوڑ کر دینی تعلیمات کے لیے نجف اشرف كا رخ كيا
نجف اشرف 1950-1958
اپنی تعلیم مکمل ہونے کے بعد وہ نجف اشرف (عراق) گئے اور 1958ء تک وہاں رہے اورمجتہد كى ڈگری حاصل کى( اسلامی فقہ میں ڈاکٹریٹ)۔ ان کے خصوصی تعلیمی استادوں میں آیتاللہ شیخ محمد تقی قاضی، آیتاللہ مرتضی باقر زنجانی، مرحوم آیتاللہ العظمی سید محسن الحکیم شامل ہیں۔
تبلیغ اور وعظ
18 سال مشرقی افریقہ
انہوں نے پچھیس سال تک مشرقی افریقہ میں دعوتی کام اور وعظ کیا:
7 سال نیروبی (کینیا)
1 سال لندی (ٹنزانیا)
5 سال کمپالا (یوگنڈا)
5 سال ماجونگا (مڈغاسکر)۔
عالمی ٹور بائی ورلڈ فیڈ 1977
3 جون، 1977ء کو انہوں نے اپنے فیڈریشن کی ہدایت پر عالمی ٹور شروع کیا تاکہ دنیا بھر میں اسلامی تبلیغ کا کام جانا جا سکے، اور خاص طور پر ہمارے بھائیان شیعہ اثنا عشری کی ضروریات کا جائزہ لیا جا سکے۔ انہوں نے مکہ اور مدینہ کے مقدس شہروں کا دورہ کیا، کراچی، لاہور، بینکاک، ہانگ کانگ، وینکوور، ایڈمنٹن، لاس اینجلس، چیکاگو، ٹارنٹو، کچنر، لندن (کینیڈا)، مونٹریال، نیو یارک، الین سٹی، ٹلبرگ (ہالینڈ)، واشنگٹن ڈی سی، جارجیا، لیڈز، لیسٹر، پیٹربرو، منچسٹر، گلاسگو، برن (سوئٹزرلینڈ)، اٹلانٹا، لندن (یوکے)، ایڈنبرہ، برمنگھم، سویڈن اور پیرس میں شیعہ مسلمانوں سے ملاقات کی۔
کینیا واپسی
اکتوبر 1977ء میں انہوں نے نیروبی (کینیا) واپسی کی۔
امام بارگاہ برمنگھم 1977
وہ نومبر 1977ء میں برمنگھم امام بارگاہ کے رہائشی عالم بن گئے اور وہاں اگست 1979ء تک رہے۔
کینیڈا 1979
اپنے دو سال کے خدمت کے بعد انہوں نے نومبر 1979ء میں وینکوور (کینیڈا) کو رہائشی عالم بنا لیا اور وہاں جولائی 1982ء تک رہے۔
ستمبر 1982ء میں انہیں ایڈمنٹن (کینیڈا) امام بارگاہ کا رہائشی عالم مقرر کیا گیا اور انہوں نے اس ملک کو اگست 1984ء میں چھوڑا۔
برطانيه 1985
عزت ماب مولانا سید امیر حسین نقوی النجفی نے 1985ء میں لندن (یوکے) کا سفر کیا اور وہاں انهيں سرطان کی تشخیص ہوی۔ وہ 1987ء میں اسی بیماری کی حالت ميں اپنے وطن پاکستان تشریف لائےاور 6 ستمبر 1987ء کو شیخ زید ہسپتال میں داخل ہوئے۔
وفات 1987
ان کی وفات 21 ستمبر 1987ء کو ہوئی، اور انہیں ان کے پیدائشى مسکن کے نزدیک مسجد مریم سے ملحقه اباءي قبرستان علی رضا آباد، لاہور میں دفن کیا گیا۔