غزہ میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت: اسکائی نیوز کی رپورٹ، اسرائیلی مؤقف، اور بین الاقوامی قانون کی آزمائش

تحریر و تجزیہ : سید نوازش رضا

تمہیدی پس منظر: رپورٹ کی بنیاد اور مقصدِ تحریر

یہ مضمون اسکائی نیوز کی جانب سے 16 اپریل 2025 کو جاری کی گئی ایک جامع تحقیقی رپورٹ کی بنیاد پر لکھا گیا ہے، جس میں غزہ کے علاقے میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں پندرہ امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے واقعے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ اسکائی نیوز نے سیٹلائٹ تصاویر، بصری شواہد، آڈیو تجزیے اور عینی شاہدین کے انٹرویوز کی مدد سے اس واقعے کی حقیقت کو اجاگر کیا، جو نہ صرف اسرائیلی فوج کے ابتدائی بیانیے کی نفی کرتا ہے بلکہ اس کے بعد کے متضاد بیانات کو بھی چیلنج کرتا ہے۔

پس منظر: اسرائیلی دعویٰ اور متنازع کارروائی

ک 30 مارچ 2025  کو غزہ میں ایک اجتماعی قبر سے امدادی کارکنوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ اسرائیل نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں شبہ تھا کہ گاڑیوں میں حماس کے جنگجو موجود تھے، اور بعد میں یہ شبہ درست ثابت ہوا۔ تاہم، یہ حملہ ایک ایسے قافلے پر کیا گیا جو عالمی امدادی اداروں کے ساتھ رجسٹرڈ تھا اور انسانی امداد کی فراہمی میں مصروف تھا۔

اسکائی نیوز کی تحقیق: ثبوتوں کی بنیاد پر اسرائیلی بیانیے کی نفی

اسکائی نیوز کی تحقیق میں سیٹلائٹ تصاویر، ویڈیو فوٹیج، آڈیو ریکارڈنگز اور عینی شاہدین کے بیانات شامل ہیں۔ ان تمام شواہد نے اسرائیلی بیانیے کو کئی اہم نکات پر مشکوک قرار دیا

کسی بھی قسم کا ایسا ثبوت موجود نہیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ قافلہ کسی خطرے کا باعث تھا یا اس میں کوئی مسلح فرد موجود تھا

مواصلاتی ریکارڈ سے واضح ہوتا ہے کہ امدادی قافلے نے اجازت یافتہ راستے استعمال کیے اور متعلقہ اداروں سے پیشگی اجازت لی گئی تھی

برآمد شدہ ویڈیوز میں خوف، افراتفری، اور زخمیوں کو بچانے کی کوششیں نظر آتی ہیں، جن کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں

(ماخذ: اسکائی نیوز تحقیقی رپورٹ، 16 اپریل 2025)

رفاعت رضوان اور ویڈیو ثبوت: انسانیت کی آخری جھلک

چوبیس( 24 ) سالہ پیرا میڈک رفاعت رضوان ان شہداء میں شامل تھے جن کی لاشیں اجتماعی قبر سے نکالی گئیں۔ ان کے موبائل فون سے دو ویڈیوز ملی ہیں جن کی کل مدت 19 منٹ ہے۔ ان میں رفاعت اور ان کے ساتھیوں کے آخری لمحات، ان کی خدمات، زخمیوں کی دیکھ بھال، اور حملے کے دوران کا خوف دکھایا گیا ہے۔

یہ ویڈیوز اسرائیلی مؤقف کے تضاد کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ اس واقعے کی انسانی شدت کو بھی سامنے لاتی ہیں۔

قاتل نے کس صفائی سے دھوئی ہے آستیں

اس کو خبر نہیں کہ لہو بولتا بھی ہے

بین الاقوامی ردعمل: محتاط مذمت اور مجرمانہ خاموشی؟

اقوامِ متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، اور ہیومن رائٹس واچ نے اس واقعے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

 ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا:

 “امدادی کارکنوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا بین الاقوامی انسانی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے اور ممکنہ طور پر جنگی جرم کے زمرے میں آتا ہے۔”

ہیومن رائٹس واچ نے اس واقعے کی آزاد اور غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ تاہم، کئی مغربی حکومتوں کی طرف سے ردعمل یا تو مبہم رہا یا مکمل خاموشی پر مبنی، جسے انسانی حقوق کے حلقوں نے  مجرمانہ غفلت  قرار دیا۔

قانونی نکتہ نظر: بین الاقوامی قانون کے تحت ذمہ داری

جنیوا کنونشنز اور اس سے منسلک پروٹوکولز کے مطابق امدادی کارکنوں کو جنگی کارروائیوں سے مکمل استثنا حاصل ہوتا ہے۔ اگر کسی ریاست کی فوج ایسے

.کارکنوں کو جان بوجھ کر نشانہ بناتی ہے، تو یہ جنگی جرم کے زمرے میں آتا ہے

 (Geneva Conventions, Protocol I, Articles 48–51)

ضمیر کی آواز:

فنانشل ٹائمز میں شائع کھلا خط 16 اپریل 2025 میں برطانیہ کی سب سے بڑی یہودی نمائندہ تنظیم، بورڈ آف ڈپیوٹیز آف برٹش جیوز

(Board of Deputies of British Jews)    

کے 36 منتخب اراکین نے اسرائیلی حکومت کی غزہ میں جاری فوجی کارروائیوں کے خلاف ایک کھلا خط شائع کیا۔ یہ خط فنانشل ٹائمز

میں شائع ہوا، اور اس میں اسرائیلی پالیسیوں پر شدید تنقید کی گئی۔ خط میں لکھا گیا۔۔۔

 (جنگ بندی کے معاہدے کے بعد اسرائیل کی جانب سے دوبارہ شروع کی جانے والی جنگ میں) سینکڑوں مزید فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں؛ خوراک، ایندھن اور طبی سامان کی غزہ میں فراہمی ایک بار پھر روک دی گئی ہے؛ اور ہم ایک بار پھر ایک ظالمانہ جنگ میں ہیں، جہاں 15 پیرا میڈیکس کا قتل اور ان کی اجتماعی قبر میں تدفین ممکن ہے اور معمول بننے کا خطرہ ہے۔

ایسے واقعات بہت تکلیف دہ اور چونکا دینے والے ہیں، لیکن ہم دل سے جانتے ہیں کہ ہم اس نئے جانی و مالی نقصان پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے اور خاموش نہیں رہ سکتے۔

اسرائیل کی روح چھلنی ہو رہی ہے، اور ہم، برٹش جیوز کے بورڈ آف ڈپیوٹیز کے اراکین، اس اسرائیل کے مستقبل کے لیے خوفزدہ ہیں جس سے ہم محبت کرتے ہیں اور جس کے ساتھ ہمارے قریبی تعلقات ہیں۔

 (Financial Times, 16 April 2025)

انسانی نقصان: امدادی کارکنوں کی شہادت کے اعداد و شمار

اقوامِ متحدہ کے انسانی امدادی ادارے

OCHA

 400کی رپورٹ کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اپریل 2025 تک غزہ میں 

سے زائد امدادی کارکن شہید ہو چکے ہیں

مارچ 2025 میں صرف ایک مہینے میں 22 پیرامیڈکس اسرائیلی حملوں میں مارے گئے

ان میں 160 سے زائد پیرامیڈیکل (ڈاکٹرز، نرسیں، ایمبولینس ڈرائیورز، فیلڈ میڈکس عملہ شامل ہے)

(UN OCHA Casualty Report, April 2025)

انصاف، احتساب اور خاموشی کی قیمت

غزہ میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت صرف ایک جنگی سانحہ نہیں بلکہ انسانیت کے ضمیر کے لیے ایک کڑا امتحان ہے۔ اسکائی نیوز کی رپورٹ، رفاعت رضوان کی ویڈیوز، 36 برطانوی یہودی شخصیات کا خط، اور عالمی خاموشی—یہ سب ایک اجتماعی مطالبہ ہیں: انصاف، احتساب، اور سچائی کی تلاش۔

اب اقوامِ متحدہ، عالمی عدالتِ انصاف اور عالمی ضمیر پر فرض ہے کہ

ایک غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن قائم کیا جائے

اسرائیلی سیاسی و عسکری قیادت کو جوابدہ بنایا جائے

امدادی کارکنوں کے تحفظ کو عالمی سطح پر یقینی بنایا جائے

یہ وقت صرف مذمت کا نہیں، عملی قدم اٹھانے کا ہے—تاکہ انسانیت کی خدمت کو کبھی سزا نہ دی جائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں