ہمارے بچپن کا محرم

تحریر: سید فرخ رضا ترمذی ہمارے بزرگ ہندوستان سے ہجرت کر کے پہلے جھنگ اور بعد ازاں کبیروالا میں آباد ہوئے۔ یہاں خانیوال روڈکے مشرقی طرف ایک گلی میں ہمارے سب گھروں کاسلسلہ قائم ہوا، جسے “کوچہ سادات” کہا جاتا تھا۔ اسی کوچے کے سامنے والے محلے میں ہمارا امام بارگاہ اور ہمارے دیگر عزیز و اقارب کے مکانات واقع تھے، جسے لوگ “محلہ سادات” کے نام سے جانتےتھے۔ ہمارے بزرگ اگرچہ وطن چھوڑ کر آئے تھے، مگر اپنےساتھ روایات، طرزِ عزاداری اور کربلا سے جڑا تہذیبی شعور  ہمراہ لے کر آئے تھے۔ امام بارگاہ “حسینہ سادات”، جسے “مہاجروں کا امام بارگاہ” بھی کہا جاتا، ایک عرصے تک مہاجرین کی اندازِ عزا کا امین رہا۔ تاہم تیسری نسل کے آتے آتے ہم مقامی روایات سے بھی ہم آہنگ ہوتے چلے گئے، اور یوں ایک خوبصورت امتزاج بن گیا — مگر جذبات وہی رہے، عشق وہی رہا۔ میری پیدائش 1966 کی ہے اور 1972 میں جب میں اسکول جانے لگا، تب شعور کی پہلی کرنیں محرم کےسائے میں اجالا بننے لگیں۔ ہمارے بچپن میں جب محرم آتا، ..مزید پڑھیں

مجلس وحدت مسلمین پارہ چنار اور گلگت بلتستان میں شیعہ حقوق کے دفاع میں ناکام ہوئی ہے، علامہ راحت حسین الحسینی

قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان علامہ راحت حسین الحسینی نے کہا ہے کہ مجلس وحدت پارہ چنار اور گلگت بلتستان میں شیعہ حقوق کے تحفظ ..مزید پڑھیں