ملی ادارے شخصی جاگیریں کیوں؟؟ دُختر ملت نے اہم سوال اٹھا دیا

جامعہ کوثر اسلام آباد میں ہونے والے پبلک اسپیکنگ مقابلے میں تقریر کرتے ہوئے دختر ملت سیدہ ادعیہ زہرہ نے چھبتے ہوئے موضوع پراہم سوالات اٹھا دیے، پاکستان میں ملی اداروں کے شخصی ملکیت میں تبدیل ہونے جیسے اہم موضوع کےعلل و اسباب اور حل بیان کرتے ہوئے ہونہار مقررہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عطیات سے معرض وجود میں آنے والے ملی ادارے، ٹرسٹ، مدارس ، امام بارگاہیں اور فلاحی تنظیمیں چند شخصیات یا خاندانوں کی ذاتی ملکیت کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔
تحقیق کے مطابق، اکثر ملی اداروں میں جہموری دستور،، صاف و شفاف مالی نظام اور داخلی احتساب کا کوئی نظام موجود نہیں،، نہ ہی ان اداروں کے مالی معاملات عوام کے سامنے لائے جاتے ہیں، جس سے عوام میں ان اداروں کی مالی شفافیت سے متعلق شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔
طالبہ کے مطابق،، اہم نکتہ یہ ہے کہ اکثر ملی اداروں کی نگرانی ان افراد یا ان کے اہل خانہ کے پاس ہے،، جنھوں نے ان اداروں کو ذاتی جاگیر میں بدل دیا ہے۔ جماعت ھشتم کی طالبہ نے اس موضوع پر اپنی تحقیقاتی پرننٹیشن میں مزید کہا کہ ملی اداروں کی شخصی ملکیت میں تبدیل ہونے کی وجوہات میں جمہوری دستور و داخلی احتساب کا نظام نہ ہونا،، کمیونٹی کی خاموشی اور سوال کرنے سے گریزاں ہونا،، دینی عنوانات کو بطور ڈھال استعمال کرنا، ذاتی اثر و رسوخ کو بچانے کے لیے جمہوری ڈھانچے سے گریز جیسی وجوہات شامل ہیں،، نتیجتاً چند افراد کو اداروں پر مکمل کنٹرول حاصل ہو جاتا ہے، جبکہ کمیونٹی کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔ ہونہار طالبہ کے مطابق،، ملت کی اکثریت بلخصوص،، نوجوان طبقہ ان اداروں سے دور ہو چکا ہے، اور علمی و فلاحی سرگرمیاں محدود ہو گئی ہیں۔
طالبہ ادعیہ زہرہ نے اپنی تحقیق کا نتیجہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان ملی اداروں میں فوری طور پرجمہوری دستور، شفافیت، مشاورتی نظام اور مالی رپورٹنگ جیسے اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو یہ ادارے اپنے اصل مذہبی و فلاحی مقاصد سے ہٹ کر مکمل طور پر ذاتی جاگیروں کی شکل اختیار کر لیں گی۔ سیدہ ادعیہ زہرہ نے اختتامی کلامات میں اس بات پر زور دیا کہ ملی اداروں کو شخصی جاگیر کے بجائے”ملت کی امانت” سمجھا جائے۔
ایجوکیشن لیڈرشپ اینڈ مینیجمنٹ سسٹم کے زیراہتتمام جامعہ کوثر اسلام آباد کے آڈیٹوریم میں حل پر مرکوز تحقیقاتی مباحثے میں طلبہ و طالبات نے مختلف سماجی ایشوز پر اپنی تحقیقاتی پرزنٹیشنز پیش کیں، مقابلے میں 60 سے زائد طلبہ نے شرکت کی، منفرد اور انتہائی اہمیت کے حامل موضوع پر سیرحاصل گفتگو کرنے والی طالبہ سیدہ ادعیہ زہرہ نے مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کی، جس پر انھیں ای ایل ایم ایس کے سربراہ پروفیسر سید امتیاز علی رضوی نے انعامی شیلڈ اور کیش انعام سے نوازا۔