امریکہ اور یوکرین نے معدنیات معاہدے پر دستخط کر دیے،، امریکہ یوکرینی قدرتی وسائل کے نصف کا مالک بن گیا

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، امریکہ اور یوکرین نے ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے ہیں،، جس کے تحت امریکہ کو یوکرین کے قدرتی وسائل تک ترجیحی رسائی حاصل ہوگی۔ یہ معاہدہ یوکرین کی تعمیرِ نو اور اقتصادی ترقی کے لیے مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ کے قیام کا بھی وعدہ کرتا ہے۔​

معاہدے کی رو سے، امریکہ کو یوکرین کے قدرتی وسائل جیسے ایلومینیم، گریفائٹ، تیل اور قدرتی گیس کے نئے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے خصوصی رسائی حاصل ہوگی۔ یوکرین کی حکومت نے اس معاہدے کو اپنی خودمختاری کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔​

اگرچہ اس معاہدے میں امریکہ کو یوکرین کے معدنی وسائل میں ترجیحی حقوق دیے گئے ہیں، لیکن یوکرین اپنے زیر زمین موجود وسائل پر مکمل خودمختاری برقرار رکھے گا اور ان کے نکالنے کے طریقوں کا فیصلہ خود کرے گا۔​

اس معاہدے کے تحت قائم ہونے والا مشترکہ سرمایہ کاری فنڈ، یوکرین کے قدرتی وسائل سے حاصل ہونے والے منافع اور رائلٹی کا 50 فیصد حاصل کرے گا، جو یوکرین کی ریاست کو حاصل ہوگا۔ یہ فنڈ یوکرین کی تعمیرِ نو اور اقتصادی ترقی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرے گا۔​

یوکرین کے وزیر اعظم ڈینس شمیہال نے کہا کہ یہ معاہدہ یوکرین کی آئینی اور یورپی یونین کی رکنیت کے اہداف کے مطابق ہے اور اس میں امریکہ کی طرف سے کوئی سیکیورٹی ضمانت شامل نہیں ہے، لیکن یہ یوکرین کے لیے طویل مدتی بین الاقوامی سرمایہ کاری کی صلاحیت کا اشارہ دیتا ہے۔​

یوکرین کے شہریوں نے اس معاہدے پر خدشات کا اظہار کیا ہے کہ کہیں یہ معاہدہ ان کے قدرتی وسائل کے استحصال کا سبب نہ بن جائے۔ یوکرین کے وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ معاہدہ یوکرین کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے اور اس میں موجودہ وسائل، سہولیات، لائسنس اور کرایوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔​

اس معاہدے کے تحت، امریکہ یوکرین کی سلامتی کی ضمانتوں کے حصول کی کوششوں کی حمایت کرے گا، لیکن اس میں امریکہ کی طرف سے کوئی ٹھوس سیکیورٹی ضمانت شامل نہیں ہے۔ تاہم، یہ معاہدہ یوکرین کے لیے طویل مدتی اقتصادی ترقی اور سلامتی کے لیے ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔​

یہ معاہدہ یوکرین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے اور یوکرین کی جنگ سے متاثرہ معیشت کی بحالی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں