امام حسین علیہ السلام کا قیام سیکولر سوچ پہ ضرب کاری1

امام حسین علیہ السلام کا قیام سیکولر سوچ پہ ضرب کاری(1)

امام حسین کی شہادت پر تاریخ نے بے تحاشہ لکھا ہے اور لکھ رہی ہے مگر میری نظر سے سیکولرازم کے مضمون میں کبھی بھی امام عالی مقام کا تذکرہ نہیں گزرا۔

11 ہجری میں نبی خاتم کی وفات ہوتی ہے ا ور اس کے بعد خلفائے ثلاثہ کی حکومت تقریباً پجیس برس رہتی ہے امیرالمومنین حضرت علی کی حکومت کم بیش چار ساڑھے چار سال اور چھ مہینے امام حسنؑ مجتبیٰ علیہالسلام کی حکومت رہی

رجب ساٹھ ہجری میں حاکم شام کے مرنے تک امام حسینؑ کی حیاتِ طیبہ میں کوئی بھی ایسی لمحہ نہیں ملتا ، جب آپ معاشرتی عدل وانصاف اور سیاسی و سماجی حکومت کے قیام کے لئے کسی بھی انداز میں کسی غیر الٰہی انسانی قیاسی سوچ پہ حکومت یا معاشرہ سازی کی بات کی ہو

سیکولر افراد بھی ریاست کی ایسی ہی ریاستی نظام کے قائل ہیں جس میں سب اپنی نمازیں پڑھیں ، سب اپنی اپنی ڈفلی بجائیں اور اپنا اپنا راگ گائیں۔حج سے کبھی یزید کو مسئلہ ہوا اور نہ کبھی سیکولر حضرات اس پر اعتراض کرسکتے ہیں۔ اور نہ ہی محرابی کٹھ ملاں اور اس کے مریدوں کو کوئی مسئلہ ہوتا ہے

جس طرح پیرانِ کلیسا نے مسیحائی کو کلیسا میں پابند کردیااسی طرح ملّا ئیت نے ربّ العالمین کے دین کو مسجد و محراب میں دبانے کی کوشش کی۔

یہی کوشش سیکولر حضرات کی بھی ہے کہ قرآن کا پیغام مسجد میں مقیّد ہوجائے۔ یزید کے سامنے امام حسین خطرہ تھے اور یزیدیت کے سامنے حسینیت ہمیشہ سے نبردآزما۔

یزیدیت کو خطرہ تھا تو اس کردار اور اس پیغام سے جو کردار اور بلندئِ اخلاق کا پیامبر ہے۔

سیکولرازم کو خطرہ ہے تو اسلام کے اس پیغام سے جو ایسے معاشرے کی تشکیل چاہتا ہے جو ہوبہو احکاماتِ خداوندی کے تابع ہو۔

یزید بھی یہی چاہتا تھا کہ اس کی حاکمیت کو کوئی باکردار، بااخلاق اور احکاماتِ خداوندی چیلنج نہ کرسکے اور سیکولرازم بھی اسی امر کا خواہشمند ہے کوئی فلسفہ اور کوئی عقیدہ اس کی مطلق العنانی کا شریک نہ بن سکے ، اس کی بے راہ روی میں حائل نہ ہوسکے۔ یزید بھی ایسے معاشرے کا خواہشمند تھا جس میں عوام اپنے ذکروفکرِ گاہی میں مصروف رہیں اور سیکولرازم بھی یہی چاہتا ہے کہ ایسا معاشرہ قائم ہو جس کی سمت کا تعیّن خواہشاتِ نفس اورامراء کریں۔

جب تک قرآن ہمارے درمیان موجود ہے اور ہمیں قربانئِ حسین کی معرفت حاصل ہے ، سیکولرازم یا ملّائیت جیسی گمراہی ہم سے حقیقی فلسفۂِ بندگی اور مقصدِ زندگی نہیں چھین سکتی۔

پیریکم ؍محرم الحرام 1446ھ

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں