مقصد نزول قرآن اور ہم

تحریر: علیم رحمانی
رمضان المبارک شروع ہوتے ہی مسلمانوں میں عبادات کے اہتمام کا جوش و جنون بہت زیادہ بڑھ جاتاہے جس میں بہت سی نمازوں کے علاوہ تلاوتِ قرآن مجید کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ ہر ایک مسلمان کی یہ دلی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ مرتبہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرکےکئی ایک ختم القرآن کاشرف حاصل کرے۔ یہ ایک مبارک خواہش ہے جس کی بجائے خود بہت اہمیت ہے مگر اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ہم اس مہینے میں قرآن حکیم کو سمجھنے اور اس کے مقصد نزول سے آشنائی کا بھی اہتمام کرلیں تو شائد ہمیں زیادہ فائدہ ہواگرچہ کئی ایک کی بجائے ایک مرتبہ ہی ختم القرآن کاشرف حاصل ہوجائے کیونکہ نزول قرآن کامقصد صرف اسکی تلاوت نہیں بلکہ اس کوسمجھنااور نصیحت حاصل کرناہےکیونکہ اس معجز نماکتاب کو جتنا سمجھیں گے اُتنا ہماری زندگی میں نکھار آتا چلا جائے گا لیکن اس راہ میں ایک چیززبردست رکاوٹ ہے اور وہ ہے قرآن کی تفہیم کے متعلق ہمارا سماجی تصور۔
ہمیں بچپن سے ہی مدارس اور مکاتب میں شدت سے یہ بتایا جاتا ہے کہ قرآن آسمانی کتابوں میں سے آخری کتاب ھدایت ہے جسےانسانوں کی صلاح وفلاح کے لئے اُتارا گیا ہےلیکن یہ ہماری سمجھ سے بالاتر اور ہمارے فہم وادراک سے ماوراہےاس لئے اس کی جتنی ممکن ہوزبانی کلامی تلاوت کرتے رہیں اور دوسری طرف ہم سماج میں کسی کو بھی اس کتاب سے اپنی فلاح وصلاح کشید کرتے نہیں دیکھتے بلکہ اس کے برعکس ہم دیکھتے ہیں کہ:
قرآن کوبرائے حصول برکت گھروں میں رکھاجاتاہے۔
قرآن کوالماری کے سب سے اونچےطاق میں کئی ایک لحافوں میں لپیٹ کررکھاجاتاہے تاکہ کسی کاہاتھ ہی نہ پہنچے۔
قرآن اور اس کی مختلف سورتوں کا تعویز بنا کر گلے میں ڈال لیا جاتا ہے۔
مسافر یادلہن کو رخصت کرتے وقت اُن کے سر پر قرآن رکھا جاتا ہے۔
قرآن کے حروفِ مقطعات کی خوبصورت لوح بنا کر گھروں میں لٹکایا جاتاہے۔
قرآن کی مختلف سورتوں کو فریم کرکے گھروں میں ڈیکوریشن پیس کے طورپہ آویزاں کیا جاتا ہے۔
جب کسی کا انتقال ہوجاتا ہے تو اُس کوایصال ثواب کےلئے گھر میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے۔
سال کے مخصوص مہینوں میں عموماً اور اور رمضان میں خصوصاً قرآن مجیدکی تلاوت اور حسن قرات کے مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں۔

لیکن سوال یہ ہے کہ کیا قرآن ان میں سے کسی ایک بھی کام کے لئے اُتارا گیا ہے؟
آئیے خود قرآن سے معلوم کرتے ہیں کہ اس کامقصد نزول کیاہے؟ اور کیااس کاسمجھناہمارے لئے ناممکن ہے؟
ارشاد ہوتاہے:
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ
اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے قرآن کو نصیحت کی خاطر آسان بنا دیا ہےتو کیا کوئی ہے جو نصیحت حاصل کرے؟
(سورہ القمر آيت 32)
ایک اور جگہ ارشاد اقدس الہی ہے:
هَـٰذَا بَلَاغٌ لِّلنَّاسِ وَلِيُنذَرُوا بِهِ وَلِيَعْلَمُوا أَنَّمَا هُوَ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُولُو الْأَلْبَاب۔
یہ ایک اعلان ہے انسانوں کے لئے تاکہ اس کےذریعے انہیں خبردار کیا جائے اور وہ یہ جان لیں کہ حقیقت میں وہی ہے معبودِ یکتا اور اس لئے بھی کہ وہ لوگ نصیحت پکڑیں جو عقل و شعور رکھتے ہیں۔(سورہ ابراہیم آیت 52)
جب قرآن سب انسانوں کے لئے نصیحت اور اعلان ہے تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ قرآن ایک ایسی شکل میں اُتارا گیا ہے کہ ایک عام آدمی بھی ادنی تامل سے اس کو سمجھ سکے۔ اس بات کو بعض دوسری آیتوں میں کچھ اس طرح بیان کیا گیا ہے:
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنزَلَ عَلَىٰ عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَل لَّهُ عِوَجًا ساری تعریفیں اس اللّہ کے لئے جس اپنے بندے پر یہ کتاب نازل کی اور اس میں کوئی کجی (اور پیچیدگی) نہیں رکھی۔ (سورہ الکہف آیت 1)
كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ ۔
ہم نے تمہاری طرف جو کتاب نازل کیا ہےوہ بڑی برکت والی ہے تاکہ لوگ وہ لوگ اس کی آیتوں پہ غور و فکر کریں اس کی آیات پر اور عقل وشعور والے اس سے نصیحت حاصل کریں۔(سورہ ص آیت 29)
إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ ۔
قرآن سب اہلِ جہاں کے لئے نصیحت کےسواکچھ نہیں ۔
(سورہ التکویر آیت 27)
ان کے علاوہ بھی سینکڑوں آیات میں غوروفکر کی کھلی دعوت دی گئی ہے جس سے معلوم ہوتاہے کہ غور وفکر کے ذریعے قرآن کوسمجھاجاسکتاہے ورنہ تعقل وتفکر کی دعوت ہی نہیں دیجاتی۔
ہاں یہ بات اپنی جگہ ایک زندہ حقیقت ہے کہ متشابہات کی تاویل اور ان کوسمجھنا ان ہستیوں کے بغیر ممکن نہیں جنہیں قرآن نے راسخون فی العلم اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مثیل قرآن اور ثقل اصغر قرار دیاہے۔
اس لئے حقیر کی گزارش یہ ہوگی کہ تلاوت قرآن سے شغف رکھنے والے مومنین چار پانچ مرتبہ ختم قرآن کی بجائے ایک مرتبہ ترجمے اور مختصر تفسیر کیساتھ قرآن حکیم کوپڑھیں تاکہ یہ معلوم ہوکہ ہمارے نام اللہ نےاپنے پیغمبر گرامی ص کے ذریعے کیاپیغام بھیجاہے۔
اس کے لئے قرآن حکیم کےچند ایک آسان اردو تراجم اور تفاسیردرج ذیل ہیں۔
بلاغ القرآن ۔۔۔۔۔ترجمہ قرآن از علامہ شیخ محسن علی نجفی۔
انوار القرآن ۔۔۔۔ترجمہ قرآن از علامہ سید ذیشان حیدر جوادی۔
تفسیر نمونہ ۔۔۔۔۔۔ترجمہ علامہ سید صفدر حسین نجفی ۔
تفسیر نور۔۔۔۔۔ ۔علامہ محسن قراتی
الکوثر فی تفسیر القرآن ۔۔۔از علامہ شیخ محسن علی نجفی۔
اللہ ہم سب کو اس مہینے میں قرآن حکیم کوسمجھنے اور اس پہ عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں