مولانا سید نجم الحسن کراروی مرحوم – ملت کا عظیم فرزند

مولانا نجم الحسن کراروی 7 نومبر 1918 [2 صفر المظفر 1337 ہجری] کو ضلع اللہ آباد (یو پی)کراری میں پیدا ہوئے۔

مولانا سید نجم الحسن کراروی مرحوم کا خاندان کئی پشتوں سے علم و ادب کا مرکز رھا ہے – آپ کا اسم گرامی ایک خواب کی بنا پر رکھا گیا تھا

پرائمری تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ کو مدرسہ میں داخل کرا دیا گیا جہاں مولانا سید محمد ضامن ، مولانا سید محمد موسٰی ، مولانا سید علی لکھنوی سے ابتدائی تعلیم حاصل کی – اس کے بعد آپ کو 1927 میں مدرسہ ناظمیہ لکھنو میں داخل کرا دیا گیا – یہاں پر 3 سال تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ سلطان المدارس لکھنو تشریف لے گئے

1933 میں انہوں نے اللہ آباد یونیورسٹی سے عالم [عالم] اور لکھنؤ یونیورسٹی سے فاضل ادب [فاضل ادب] کی ڈگری حاصل کی۔

سال 1934 میں الہ آباد یونیورسٹی سے “فاضل فقہ” لکھنئو یونیورسٹی سے ” دبیر کامل” اور جامعہ سلطانیہ لکھنئو سے “سند الافاضل ” کا امتحان پاس کیا

سال 1936 میں الہ آباد یونیورسٹی سے “فاضل طب” اور شعیہ عربک کالج سے ” عماد الادب” کا امتحان پاس کیا – 1938 یں “صدر الافاضل ” کی سند حاصل کی

آپ نے درج ذیل اساتذہ سے درس نظامی کے اسباق لئے

سید عالم حسین مرحوم

شمس العلما سرکار ناصر الملت مرحوم

شمس العلما سرکار نجم الملت مرحوم

شمس العلما مولانا سید ابن حسن مرحوم

علامہ ظہور حسین مرحوم

نادرۃ الزمن مولانا سید ابن حسن نو نہروی مرحوم

مولانا سید نجم الحسن کراروی مرحوم نے تجوید و قراءت کے لئے مولانا غلام محمد بلتستانی کے سامنے زانوئے ادب تہہ کیا

ایک نام “پنڈت نیک رام” شاید آج کے دور کے برادران ملت کے لئے ایک اجنبی نام ہو – مگر یہ کسی دور کا دنیائے شعیت بہت بڑا نام تھا – مولانا سید نجم الحسن کراروی مرحوم کا ذکر ہو تو پنڈت نیک رام کا ذکرنہ آئے – کیسے ہوسکتا ہے

پنڈت نیک رام” آف کسولی ضلع انبالہ مدرسہ الواعظین لکھنئو آکر مسلمان ہوئے اور انکا نام غلام الحسنین رکھا گیا – مدرسہ الواعظین لکھنئو کے پرنسپل جناب سید عدیل اختر مرحوم نے “پنڈت”صاحب کو مولانا سید نجم الحسن کراروی کے سپرد کیا اور آپ نے “پنڈت”صاحب کو تقریباُ 6 ماہ دینی تعلیم دی

پنڈت نیک رام” کراچی کے انجمن ایرانیان ھال میں رات گئے مجلس پڑھتے تھے۔ جو علامہ رشید ترابی کی کھارادر امام بارگاہ کی مجلس کے بعد ھوتی تھی۔ علامہ رشید ترابی کے پائے کا شیعہ عالم نہ تھا نہ ھے مگر “پنڈت نیک رام” انکے ھم عصروں میں سے ایک تھے۔

مولانا سید نجم الحسن کراروی مرحوم کے صاحب زادے فخر الحسن کراروی

بھی نامور ھیں

مولانا سید نجم الحسن کراروی مرحوم نے درس خارج آیت اللہ محسن الحکیم اور آیت اللہ شریعتمدار سے مکمل کئے

مولانا سید نجم الحسن کراروی 1942 میں پشاور تشریف لائے اور جامع مسجد کو چہ رسالدار کی پیش نمازی سنبھالی اور درس وتدریس پھر سے شروع کیا اور خود اہل پشاور کے لئے وقف کر دیا

مولانا سید نجم الحسن کراروی نے اپنے پیچھے بہت سا تحریری سرمایہ چھوڑا اور ملت اس پر جتنا بھی فخر کرے کم ہے – آپ کی کتاب “چودہ ستارے” تو بر صغیر پاک و ہند کے ہر شعیہ گھر کا لازمی جزو ہے

مولانا سید نجم الحسن کراروی نے کتاب “چودہ ستارے” کے علاوہ درجذیل کتب بھی تصنیف کی ہیں

تاریخ اسلام – 7 مجلدات

ذکر العباس

مختار آل محمد

الغفاری

روح القران

نص خلافت

بہتر تارے

صحح جعفری ترجمہ و تجرید اصول کافی

کتب دینیات مولانا سید نجم الحسن کراروی کا انتقال یکم جولائی 1982 کو پشاور میں ہوا – آپ کی آخری آرام گاہ پشاور میں ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں