پروفیسر کرار حسین مرحوم
پروفیسر کرار حسین ایک بہترین معلّم اور شفیق استاد تھے، ان کے شاگردوں میں جمیل جالبی، انتظار حسین ،حسن عسکری اورسلیم احمد کے نام بھی شامل ہیں ۔ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان آ گئے جہاں وہ متعدد تعلیمی اداروں کے پرنسپل اور جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر رہے۔ وہ کراچی میں اسلامی ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر بھی رہے۔ وہ ادبیات ،علم التعلیم، اسلامی تاریخ، فلسفہ اور سماجی و ثقافتی مسائل سے متعلق وسیع علم رکھتے تھے اور ان موضوعات پر اپنی تحریر و تقریر سے گراں قدر سرمایہ نسلِ نو کو منتقل کیا۔ آپ کی برسی کے موقع پر محترم نثار علی ترمذی نے آپ کی زندگی کے ایک پہلو خاکسار تحریک سے تعلق کے بارے میں تحریر کی ہے (سید انجم رضا)
تحریر: نثار علی ترمذی
7 نومبر، پروفیسر کرار حسین مرحوم کی برسی ہے۔ آپ کے حالات میں لکھا ہے کہ آپ ” خاکسار تحریک ” میں شامل رہے تھے۔ اس کے بارے تفصیل معلوم نہ ہو سکی۔ خاکسار تحریک کے مرکز سے دریافت کیا تو انہوں نے درج ذیل معلومات مہیا کیں۔
“وعلیکم السلام محترم، امید ہے کہ مزاج بخیر ہونگے اللہ تعالیٰ سے آپ کی خیریت نیک مطلوب ہے، دیگر احوال یہ ہے کہ جو معلومات مرکز اعلیٰ خاکسار تحریک اچھرہ لاہور، سے آپ نے طلب فرمائی ہیں، اس معلومات کے مطابق خاکسار تحریک میں مرحوم خاکسار پروفیسر کرار حسین صاحب کی شمولیت 1930ء کے عشرے میں ہوئی تھی، اور مرحوم اپنی جوانی کے ایام میں خاکسار تحریک کی صفوں میں کافی عرصہ سرگرم عمل رہے، بانی خاکسارتحریک حضرتِ علامہ عنایت اللہ خان المشرقی رح کے ساتھ ان کے روابط کس حد تک تھے، اس کے بارے میں کوئی حتمی ریکارڈ اس وقت موجود نہیں، لیکن ان کا ایک قابل صد ستائش عمل آج بھی خاکسار تحریک کے ریکارڈ روم میں محفوظ ہے، اور وہ عمل یہ تھا کہ مرحوم پروفیسر صاحب نے خاکسار تحریک کے اغراض و مقاصد پر لکھی گئی بانئ خاکسارتحریک کی کتاب “قول فیصل” جوکہ 1930ء ہی کے عشرے میں منظرِ عام پر آئی تھی کا انگریزی ترجمہ کیا اور ان کا وہ ہاتھ سے تحریر شدہ نسخہ آج بھی خاکسار تحریک کے ریکارڈ روم میں ایک اثاثہ کی صورت میں محفوظ ہے، اللہ تعالیٰ مرحوم خاکسار پروفیسر کرار حسین صاحب کو غریق رحمت فرمائے، ان کے درجات بلند فرمائے آمین۔
آپ کا خیراندیش۔
عنایت اللہ خان ضیغم المشرقی۔
مرکز اعلیٰ خاکسار تحریک اچھرہ لاہور ۔”
مختصر حالات زندگی
پروفیسر کرار حسین، 8 ستمبر 1911ءمیں کو کوٹہ، راجپوتانہ،ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے، تاہم ان کی تعلیم و تربیت میرٹھ میں ہوئی اور وہیں انہوں نے ایم اے کا امتحان پاس کیا۔ زمانہ طالب علمی میں وہ خاکسار تحریک سے وابستہ ہوئے اور تعلیم کی تکمیل کے بعد انہوں نے تدریس کو اپنا شغل بنایا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان آگئے جہاں وہ متعدد تعلیمی اداروں کے پرنسپل اور بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے۔ وہ کراچی میں اسلامی ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر رہے۔ ان کی تصانیف میں قرآن اور زندگی اور غالب: سب اچھا کہیں جسے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھی ان کی تقاریر کے کئی مجموعے کتابی صورت میں شائع ہوچکے ہیں۔
پروفیسر کرار حسین 7 نومبر 1999ء کو کراچی میں وفات پاگئےجہاں وہ سخی حسن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔